مؤرخہ31دسمبر2022ء
فیصل آباد ( )  فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے ڈالر کے سرکاری اور مارکیٹ ریٹ میں غیر معمولی فرق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے غیر ملکی ترسیلات کی آمد کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہو جائے گا اور اس کے نتیجہ میں نئے معاشی چیلنجز پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 225روپے تقریباًکے سرکاری ریٹ کے برعکس مارکیٹ میں ڈالر 255روپے میں فروخت ہو رہا ہے جس سے صنعتی خام مال کی خریداری کیلئے ایل سی کھل نہیں رہیں اور اس کے نتیجہ میں صنعتوں کے بند ہونے کا سلسلہ تیز ہو رہا ہے۔ جبکہ آئندہ چند ماہ تک صنعتوں کی بندش، بے روزگاری میں اضافہ اور برآمدات میں بھی 1ارب ڈالر ماہانہ کمی کی پیشگوئی کی جا رہی ہے اور یہ صورتحال پاکستان کی کمزور معیشت کو تباہی کے دھانے تک پہنچانے کیلئے کافی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے سرکاری اور نجی ریٹ کے تفاوت کا اثر نہ صرف ایل سی اور امپورٹ ایکسپورٹ بزنس پر پڑ رہا ہے بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کی آمد بھی مکمل طور پر رک گئی ہے اور وہ اپنی ترسیلات سرکاری چینل کی بجائے حوالہ ہنڈی کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے سرکاری اور مارکیٹ ریٹ میں فرق کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ حکومتی محاصل میں کمی کے علاوہ برآمدات بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت کو روکنے کی بجائے اس کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا جائے تاکہ اس کی بلیک میں خریدو فروخت اور افغانستان سمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کو حالیہ بحران سے نکالنے کیلئے فوری اور حقیقت پسندانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

Post a comment

Your email address will not be published.

Related Posts